۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
علی عباسی و عالم آفریقایی

حوزہ/ المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے چانسلر نے کہا کہ جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ میں، تمام مذاہب اسلامی کے پیروکار اپنے اپنے عقائد اور فقہ کے مطابق تعلیم حاصل کرتے ہیں جو اس عظیم درسگاہ کی اہم خصوصیات اور طرہ امتیاز ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی قم ایران کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین علی عباسی نے جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی علمی شخصیت سے ملاقات کے دوران کہا کہ المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی عالمی سطح پر یونیورسٹیوں کی انجمنوں کا رکن ہے اور اس یونیورسٹی میں تقریباً 150 مختلف شعبہ جات ہیں جن میں علوم اسلامیہ، انسانی علوم اور زبان و معارف جیسے اہم شعبہ جات شامل ہیں۔

انہوں نے المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کی علمی سرگرمیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی میں 130 ممالک سے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے طلباء مختلف شعبوں میں علم حاصل کر رہے ہیں۔ جامعۃ المصطفٰی العالمیہ کا دروازہ، تمام تشنہ گان علوم و معارف اسلامی کیلئے کھلا ہے اور المصطفٰی کے کچھ کیمپس دیگر مذاہبِ اسلامی کے پیروکاروں سے مخصوص ہیں۔

المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے چانسلر نے کہا کہ المصطفٰی نے ایرانی یونیورسٹیوں سمیت دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں سے تعاون کی دستاویزات پر دستخط کئے ہیں اور ان دستاویزات کے مطابق، تحقیقی، سیمینار اور مشترکہ طور پر تعلیمی سرگرمیاں انجام پاتی ہیں، لہٰذا ہماری خواہش ہے کہ یہ تعاون جنوبی افریقہ کے علمی مراکز سے وسیع پیمانے پر کیا جائے۔

انہوں نے جامعۃ المصطفٰی کے دیگر عالمی یونیورسٹیوں سے روابط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ المصطفیٰ اپنی بین الاقوامی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی یونیورسٹیوں اور جنوبی افریقہ کی یونیورسٹیوں کے درمیان رابطہ قائم کرنے کیلئے تیار ہے۔

ملاقات میں، جنوبی افریقہ کی علمی شخصیت قاضی السراج نے اپنے دورۂ ایران اور جامعۃ المصطفٰی کے سربراہ سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ہمارے لئے قابلِ فخر ہے اور اس کے بین الاقوامی موقف قابلِ قدر ہیں۔

انہوں نے المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی علمی خدمات اور کارناموں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ کی یونیورسٹیاں زیادہ تر علمی مسائل کے تعلق سے یورپ کی یونیورسٹیوں سے وابستہ ہیں، جبکہ ایشیائی یونیورسٹیوں کی علمی صلاحیتوں سے نیز استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .